10روپے میں ملنے والا یہ ننھا ساپودا گھر میں لگالیں

10روپے

فہد نیوز!   ذیابیطس یا شوگر ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے قریب قریب پاکستان کا ہر دوسرا خاندان متاثر ہو چکا ہے. جس شخص کو یہ بیماری لاحق ہو جائے وہ زندگی بھر کے لئے پر ہیز، دواؤں اور بالآخر انسولین کا اسیر ہو کر رہ جاتا ہے کیونکہ ابھی تک اس کا کوئی شافی علاج دریافت نہیں ہو سکا۔.لیکن آپ کو یہ بات جان کر حیرت ہو گی کہ کرہ ارض پر ایک ایسا پودا بھی موجود ہے

جس کی مدد سے انسان زمانہءِ قدیم سے شوگر کا علاج کرتا چلا آ رہا ہے کیا آپ اس پودے کے بارے میں جانتے ہیں؟ اس پودے کو دنیا بنابا کے نام سے جانتی ہے۔بنابا . . . جسے سائنسی زبان میں Lagerstroemia speciosa کے نام سے پکارا جاتا ہے۔بنابا قدرتی طور پر فلپائن، بھارت اور ملائشیا میں پایا جاتا ہے۔پانچ سال پہلے تک یہ پودا پاکستان میں نہیں تھا لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ اب یہ پودا نہ صرف پاکستان میں موجود ہےبلکہ کامیابی سے نشوونما بھی پا رہا ہے۔ پاکستان میں یہ پودا ضلع ساہیوال کے ایک ہومیو پیتھک ڈاکٹر اور جدت پسند کاشتکار جناب محمد سرفراز نے متعارف کروایا ہے. محمد سرفراز نے بنابا کا یہ پودا بیرون ملک سے جیسے تیسے حاصل کیا تھا. تین سال تک اپنے کھیت پر بنابا کی افزائش نسل کرنے اورشوگر کے کئی مریضوں پر آزمانے کے بعد اب وہ اس پودے کو عام کرنا چاہتے ہیں۔اس پودے کو ماہرین نے سن 1940 میں سائنسی طور پر پرکھنا شروع کیا. تب سے آج تک اس پودے میں 40 سے زائد طبی اجزاء دریافت ہو چکے ہیںجن میں سب

سے اہم کوروسالک ایسڈ ہے. یہی وہ طبی جز ہے جو شوگر یا ذیابیطس کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔سرفراز کا یہ دعوٰی ہے کہ بنابا کے پتوں کا قہوہ پینے سے شوگر کا مریض ایک سال کے اندر اندر مستقل طور پر تندرست ہو جاتا ہے۔راقم نے یہ مضمون لکھنے سے پہلے بنابا کی افادیت پر شائع ہونے والی تحقیق کو کئی مہینوں تک کھنگالا ہے۔ جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرفراز کا دعوی کچھ غلط نہیں ہ۔سرفراز شوگر کے مریضوں کو بنابا کا قہوہ تجویز کرتا ہے۔ قہوہ بنانے کے لئے ایک دیگچی میں دو کپ پانی لیںاور اسے چولہے پر چڑھا دیں. پانی کو ابلنے دیں یہاں تک کہ دو کپ پانی کم ہو کر ایک کپ رہ جائے. بنابا کے 3 تازہ یا خشک پتے لیں اور انہیں اپنے ہاتھوں سے اچھی طرح مسل کر اس کھولتے ہوئے پانی میں ڈال دیں. تھوڑی دیر ابالنے کے بعد دیگچی چولہے

سے اتار لیں. آپ کا قہوہ تیار ہے جسے آپ حسب ذائقہ لیموں، ملٹھی، سونف یا چینی ملا کر پی سکتے ہیں. یہ قہوہ آپ بنابا کے خشک پتوں سے بھی بنا سکتے ہیں. کرنا یہ ہے کہ بنابا کے پودے سے پتے توڑ لیں اور انہیں اچھی طرح دھو کر سائے میں خشک کر لیں. اب ان خشک پتوں کو سنبھال لیں۔پتوں کو گرائنڈر وغیرہ میں ڈال کر اس کا پاؤڈر بھی بنایا جا سکتا ہے. اب آپ ان پتوں یا پتوں کے پاؤڈر کو چائے کی پتی کے طور پر استعمال کر کے قہوہ بنا سکتے ہیں۔آپ نے بنابا کا قہوہ دن میں دو مرتبہ صبح اور شام استعمال کرنا ہے. راقم کے ذاتی مشاہدے کے مطابق ایک مریض کا شوگر لیول قہوہ پیتے ہی کم ہو گیا جبکہ دوسرے مریضوں کی شوگر کم ہوتے ہوتے ایک سے دو ہفتے لگے۔ سرفراز کا ماننا ہے کہ دو ہفتے تک مسلسل قہوہ پینے سے آپ کو کوئی فرق محسوس نہیں ہو گا

. دو ہفتے کے بعد بہتری آنا شروع ہو جائے گی.جیسے ہی آپ کو محسوس ہو کہ آپ کی شوگر کم ہو رہی ہے تو آپ اپنی میڈیسن یا انسولین کی مقدار کو کم کرنا شروع کر دیں. سرفراز کا ماننا ہے کہ چھ مہینے تک مسلسل بنابا کا قہوہ پینے سے مریض کی انسولین یا دوائیوں سے مستقل جان چھوٹ جائے گی اور مریض مکمل طور پر صحت مند ہو جائے گا۔راقم نے بھی سرفراز سے بنابا کے پتے منگوا کر دو مریضوں کو دئیے جنہوں نے مسلسل چار ماہ تک یہ پتے استعمال کئے اور نتائج تسلی بخش رہے۔حوالے کے طور پر ان میں سے ایک مریض محمد افضل کی تفصیل میں آپ سے شئیر کرتا ہوں۔محمد افضل، فیصل آباد میں راقم کے ہمسائے ہیں جو گزشتہ 7 سال سے شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ عام مریضوں کی طرح وہ گولیوں سے انسولین پر شفٹ ہو چکے تھے۔ صبح کے

وقت 40 پوائنٹ اور شام کو 25 پوائنٹ انسولین لگاتے تھے۔ راقم کے قائل کرنے پر انہوں نے بنابا کا قہوہ استعمال کرنا شروع کیا۔ محمد افضل کاروباری شخص ہیں اور اپنی مصروفیات کی بنا پر باقائدہ قہوہ نہیں پی سکے۔ ایک تو انہوں نےدن میں دو کی بجائے محض ایک مرتبہ ہی قہوہ استعمال کیا۔ اور دوسرے کبھی کبھی وہ قہوہ چھوڑ بھی دیا کرتے تھے۔ وہ پتے جو ایک مہینے میں ختم ہو جانے چاہئیں تھے چار ماہ کے بعد بھی کچھ پتے باقی ہیں جنہیں وہ اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق استعمال کرتے رہتے ہیں۔اس قدر بے قائدہ استعمال کے باوجود محمد افضل کا شوگر لیول اچھا خاصا کم ہوا ہے۔ اور آج کل وہ صبح کے وقت 40 کی بجائے 20 اور رات کے وقت 25 کی بجائے 15 پوائنٹ انسولین لگا رہے ہیں۔دوسرے مریض نے بھی بنابا کو باقاعدگی سے استعمال نہیں کیا لیکن

ان کی شوگر بھی قابل ذکر حد تک کم ہوئی ہے۔محمد سرفراز کا اس پودے کے بارے میں کیا دعوی ہے؟اس پر تو ہم نے بات کر لی ہے. آئیے اب ہم آپ کو بنابا پر دنیا بھر میں کی جانے والی تحقیق کی ایک جھلک دکھاتے ہیں ۔سوزوکا یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس، جاپان کے تین سائنس دانوں نے دنیا کے مختلف خطوں میں کئے جانے والے 8 تجربات کا تنقیدی جائزہ لیا. ان آٹھوں‌ تجربات میں شوگر کے مریضوں کی بنابا کے ذریعے علاج کرنے کی کوشش کی گئی. ان تمام تجربات میں یہ بات سامنے آئی کہ جب ان مریضوں کو بنابا کا جوشاندہ دیا گیا تو زیادہ سے زیادہ 2 گھنٹے کے اندر اندر ان کے شوگر کا لیول 10 فیصد سے لے کر 30 فیصد تک کم ہو گیا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک شخص کی شوگر 200 پر تھی تو وہ بنابا استعمال کرنے کے بعد کم ہو کر 180 سے 140 تک گر گئی۔

اسی طرح وگنان فارمیسی کالج، انڈیا سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے انٹرنیشنل جرنل آف فارماسیوٹیکل سائنسز اینڈ ریسرچ میں ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں بنابا پر ہونے والی 20 سے زائد مختلف تحقیقات کو جمع کیا گیا ہے. اس مقالے کے مطابق، بنابا کی جڑوں، پتوں اور پھولوں میں پائے جانے مختلف طبی اجزاء سے شوگرکے علاوہ موٹاپے، گردے کی بیماریوں اور ہائپر ٹینشن وغیرہ کا علاج بھی ممکن ہے

Leave a Comment