فہد نیوز! آج ایک اور وظیفے کے ساتھ آپ لوگوں کی خدمت میں حاضر ہوں آج کا یہ وظیفہ ہماری ایک بہن کی فر مائش پر لے کر حاضر ہوں ان کی یہ چاہت ہے کہ انہیں ایک خوبصورت اور نیک سیرت بیٹی سے نوازے اللہ تعالیٰ ان کی یہ آرزو پوری کر ے بیٹی کی خواہش کر نا یہ بہت ہی اچھی بات ہے کیو نکہ بیٹی اللہ کی رحمت ہو تی ہے۔ اور وظائف اسی حوالے سے بتاؤں گا اس سے پہلے اسلام میں
بیٹی کی اہمیت کیا ہے جان لیں۔ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے فرما یا کہ عورت کے لیے یہ بہت ہی مبارک ہے اس کی پہلی اولاد لڑکی ہو ۔ جس شخص کی بیٹیاں ہوں اس کو برا مت سمجھو اس لیے کہ میں بھی بیٹی کا باپ ہوں جب کوئی لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ فر ما تا ہے۔ کہ اے لڑکی تو زمین پر اتر میں تیرے باپ کی مدد کروں گی بیٹی اللہ کی عظیم رحمت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر ما یا کہ جس بندے نے تین بیٹیوں یا تین بہنوں یا دو ہی بیٹیوں یا دو بہنوں کا بہار اٹھا یا اور ان کی اچھی تربیت کی ان کے ساتھ اچھا سلوک کیااور پھر ان کا نکاح بھی کر دیا تو اللہ کی طرف سے اس بندے کے لیے جنت کا فیصلہ ہے آج بھی بہت سے علاقوں طبقوں میں لڑکی کو ایک بو جھ سمجھا جا تا ہے۔ اور اس کے پیدا ہونے پر بھی گھر میں خوشی کی بجائےا فسر دگی اور غم کی فضا ہو جاتی ہے حالت تو آج ہے ۔
لیکن اسلام سے پہلے عربوں میں تو بے چاری لڑکی کو باعث ننگ و آر تصور کیا جاتا ہے اور اس کا حق یہ بھی نہیں سمجھا جا تا تھا کہ اس کو زندہ بھی رہنے دیا جا ئے خود اپنے ہاتھوں سے اس کا گلہ گھونٹ کر اس کا خاتمہ کر دیا کر تے تھے یا اس کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔ان کا یہ حال قرآنِ مجید میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے جب ان میں کسی کو لڑکی کے پیداہونے کی خبر سنائی جاتی ہے وہ دل مسوس کے رہ جاتا ہے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے ان کو منہ نہیں دکھا نا چاہتا اس برائی کی وجہ سے جس کی اسے خبر ملے گی سوچتا ہے کہ کیا اس نا مولود بچی کو ذلت کے ساتھ باقی رکھے یا اس کو کہیں لے جا کر مٹی میں دبا دے یہ تھا۔ لڑکیوں کے بارے میں عربوں کا ظالما نہ رویہ جس فضا میں حضور پاک ﷺ آئے اور منظر کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے بیٹیوں کے بارے میں حضور ﷺ نے ارشادات
فر ما ئے۔ یہ معلوم ہو تا ہےکہ رسول اللہ ﷺ کی نظر میں بیٹی کا اتنا بڑا مقام ہے کہ کہیں اسے جہنم سے خلاصی کا ذریعہ قرار دیا ہے تو کہیں جنت میں داخل کروانے کا سبب قرار دیا ہے۔
Leave a Comment