فہد نیوز! سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس لئے فارغ البال جو کوئی کام نہیں کرتا اس کو بہت ناپسند کرتےتھے اور وہ کہاکرتے تھے یہ تو خواہشات کی کھائیوں میں گرنے والی بات ہے اور یہ تو ذلتوں کی طرف جانے والی بات ہے کہ ایک بندہ کوئی کام بھی نہیں کرتا۔ مجھے اس قدر ناپسند یہ چیز لگتی ہے کہ ایک انسان نہ دنیا کا کام کرتا ہے نہ دین کا کام کرتا ہے کم از کم وہ کوئی دنیا کا کام کر کے
کوئی حلال روزی ہی کما لے کسی کے لئے ہی خیر خواہی کر لے جو دونوں کا م نہیں کرتا سخت ناپسند کرتے تھے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوسرا کام جو کرنے والا ہے جس سے نظریں جھکتی ہیں بخاری کی روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یا معشرالشباب من الستطاع منکم الباء فلیتزوج جس کے پاس تو طاقت ہے اس کو شادی کرنی چاہئے یہ نظروں کو جھکادینے والی ہےاس سے شرمگاہ کی حفاظت رہتی ہے شادی نہیں کرسکا ابھی حالات نہیں بنے اسے چاہئے کہ وہ روزہ رکھے یہ اس کے لئے علاج ہے کہ نظریں اس سےبھی جھک جائیں گی اور اس سے بھی اس کی عزت کی حفاظت ہوجائے گی ایک تیسرا کام بھی کرے جس سے اس کی عزت محفوظ رہے گی۔ اللہ تعالیٰ کی مراقبت کا احساس اور اس کا خوف اس کے دل میں آجائے ،ارشاد ربانی ہے اللہ ذوالجلال تو
آنکھوں کی خیانت کو بھی جانتے ہیں اور جو سینے میں چھپے ہوئے راز ہیں ان کو بھی جانتے ہیں عبداللہ ابن عباس فرماتے ہیں یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں ہیںجو قوم کے اندر تو انسان ہے یہ آیت ایسے شخص کے بارے میں ہے جو لوگوں میں ہے لوگوں میں بیٹھا تو لوگوں کو دکھاتا ہے کہ میں بڑی نظر کی حفاظت کرتا ہوں جب لوگوں کو غافل دیکھتا ہے تو پھر یہ اس عورت کی طرف دیکھتا ہے اگر اسے خوف لاحق ہوتا ہے کہ لوگ نہ دیکھ رہے ہو ں تو اپنی نظروں کو بند کرلیتا ہے لیکن اللہ تو دل پر مطلع ہے کہ اس نے دیکھا ہے کہ نہیں دیکھا چوتھا کام ایک اور کریں دو چیزوں میں مقارنہ کریں سید ذوالنون مصری کے پاس ایک نوجوان تھا خوبصورت تھا اور کچھ چیزیں وہ لکھوا رہے تھےوہاں سے ایک عورت گزری جو خوبصورت بھی تھی اور اچھی اخلاق والی بھی تو بچے نے نظریں
چرائی اور اس کی طرف دیکھا سید ذوالنون مصری نے اس بچے کی گردن کو دوسری طرف کر دیا اور یہ شعر پڑھا چھوڑ دے ایسی چیزوں کو جو پانی اور مٹی سے بنی ہیں اور ان کا رنگ تمہیں پسند آرہا ہے اور اپنی خواہشات کو مشغول اس چیز سے کر اس حور کے ساتھ جس کو اللہ نے جنت میں تیرے لئے تیار کیا ہے تو جو جلد حاصل ہونے والی چیز ہے جو غیر حقیقی ہے اور حقیقی چیز تھوڑیسی لیٹ ملے گی جنت میں لیکن اصل چیز وہی ہے جو اللہ نے جنت تیار کی ہے اور جنت کی نعمتیں ہیں ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
Leave a Comment